بریکنگ نیوز: پنجاب حکومت کا انوکھا اقدام : تمام ٹیچرز کوٹیچنگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ - Pakistan Point

Breaking

Post Top Ad

July 25, 2020

بریکنگ نیوز: پنجاب حکومت کا انوکھا اقدام : تمام ٹیچرز کوٹیچنگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ


اہور(ویب ڈیسک ) پنجاب حکومت نے ٹیچنگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ،وزیر تعلیم مراد راس کہتے ہیں کہ ٹیچر لائسنسنگ ایکٹ جلد پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا جبکہ آئندہ ایک ماہ میں صوبے کے تمام سکولوں میں اساتذہ کی تعداد کو مکمل کرلیں گے،پرائیوٹ سکول کی رجسٹریشن بھی آن لائن کی جائے گی،وزیر تعلیم کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج،بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پرنعرے بازی اور شور شرابہ ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 50 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں محکمہ جنگلات و فشریر کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر سبطین خان نے دئیے ۔ متعلقہ وزیر نے رکن اسمبلی رانا منان خان کے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت ”وائلڈ فروٹ ٹریٹ پریچز” پروکیٹ شروع کرنے جا ر ہی ہے جس میںپفل دار پودے سمت 5لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔رکن اسمبلی شاہدہ احمد کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت جنگلات اور جنگلی حیات کو بہت اہمیت دے رہی ہے۔صوبے کو گرین پنجاب بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں، آنے والے 3 سے 4 سالوں میں گرین پنجاب کے زیادہ تر ہداف مکمل کر لیں گے،سفیدے کے ساتھ ساتھ فروٹ والے درخت بھی لگا رہے ہیں۔نکتہ اعترا ض پر رانا محمد اقبال نے کہا کہ پنجاب اسمبلی ایڈوائزری کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ حکومت کے 54 اور اپوزیشن کے 48 ممبران ایوان میں حاضر ہوں گے اورجو معزز ممبرز نہیں آئے انکے سوالات کو موخر کر دیا جائے۔ پینل آف چیئر مین نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی میں یہ طے ہوا تھا کہ جن ممبران کے سوالات ہوں گے انکی پارٹی کے چیف وہب نام دیں گے آپکے چیف وہب نے انکے نام نہیں دئیے۔لہذا انکے سوالات موخر نہیں ہوسکتے۔ اجلاس میں 12 موسموں کا ذکرکرتے ہوئے سلم لیگ (ن) کی راحیلہ خادم حسین نے صوبائی وزیر جنگلات سبطین خاں سے دلچسپ مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیر موصوف نے سوال کے جواب میںصرف دو موسموں کاذ کر کیا ہے لیکن باقی 10 موسموں کاذکر نہیں کیا۔ میں نہیں کہہ ہی وزیراعظم پاکستان کہتے ہیں کہ پاکستان میں 12 موسم ہوتے ہیں۔وزیر موصوف کو میں زیادہ تنگ نہیں کرنا چاہتی کیونکہ پہلے ہی نیب انہیں تنگ کر رہی ہے۔جس پر صوبائی وزیر جنگلات سردار سبطین خاں نے راحیلہ خادم حسین کو جواب میں کہا کہ آپ مجھے باقی 10 موسموں کے نام بتا دیں تو میں آپکو جواب دے دوں گا۔جہاں تک میری نیب والی بات ہے تو میں نے خود وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔مجھے کسی نے استعفیٰ دینے کا نہیں کہا تھا۔جب میں ضمانت پر رہا ہوا تو میں نے وزارت نہیں مانگی تھی ۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ وزیر جنگلات ضمانت کے بعد یہاں پر بیٹھے ہیں۔ ضمانت ملنے کے بعد انکو وزارت دی گئی۔یہاں پر تو اپوزیشن لیڈر ضمانت پر بھی نہیں ہیں اور ہم انکو برداشت کر رہے ہیں۔اس دوران ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طنزیہ جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔شاہدہ احمد کے سوالے جواب میں متعلقہ وزیرنے کہا کہ لاہورچڑیا گھر جانوروں کی دیکھ بال کے حوالے سے بڑے اچھے انتظامات کئے گئے ہیں۔لاہور چڑیا گھر میں ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد 31 ہے۔ ہلاک ہونے والے جانور اپنی طبعی عمر پوری کر چکے تھے،ہلاک ہونے والے جانور کسی حادثے یا کوئی اور وجہ سے نہیں مرے۔ لاہور چڑیا گھر اپنے اخراجات خود پورے کر رہا ہے۔ماحول کی مناسبت سے لاہور چڑیا گھر کے کچھ جانور جلو پارک اور سفاری پارک میں منتقل کیے ہیں۔ارشد ملک کے سوال کے جواب میںوزیر جنگلات نے کہا کہ پنجاب میں نئے سات فش فارم بنا رہے ہیںتلاپیہ مچھلی کی افزائش پر کام کررہے ہیںتلاپیہ فش سستی ہے اور یہ وائٹ میٹ کی پنجاب کی ضروریات پوری کریگی ۔پنجاب میں مچھلی کی پیداوار ڈیمانڈ سے کم ہے ضروریات پوری کرنے کے لئے پیداوار بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔(ن) لیگ کے رکن ارشد ملک نے وزیر فشریز کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔اس ددوران اپوزیشن کی جانب سے متعددممبران مسلسل پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے اجازت مانگتے رہے جس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو رولز سے آگاہ کیا کہ رولز ایجنڈے سے ہٹ کر پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ جس پر اپوزیشن کی جانب سے بھی نکتہ اعتراض پر بات کرنے کے لئے رانا مشہود ، ملک ارشد ، طاہر خلیل سندھو، رمیش سنگ اروڑہ سمیت دیگر چیئر سے نکتہ اعتراج پر بات کرنے کی اجازت مانگتے رہے لیکن انہوں نے کسی کو اجاز نہیں دی جبکہ حکومتی ارکان سمیت دیگر کو چیئر کی جانب سے اجازت بھی دی گئی ۔اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کردیا اور نعرے لگانے شروع کردئیے ،شور اس قدر تھا کہ کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی،اسی ددوران چیئر نے تعلیم پر عام بحث کے آغاز کا اعلان کیا ۔اجلاس میں تعلیم پرعام بحث کے دوران اپوزیشن کا ایوان میں شدید احتجاج،وزیر تعلیم کی تقریر کے دوران ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں،ایوان میں اپوزیشن کی نعرے بازی،اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجانا شروع کردئیے ۔صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے وزارت سنبھالی تو مجھے لگا جیسے میں تعلیم کا وزیر نہیں بلکہ وزیر ٹرانسفر ہوں،ان کی دس سال حکومت رہی انہیں اب بولنے کی بجائے منہ پر انگلی رکھ کر بیٹھ جانا چاہیے ، اگر پی ٹی آئی کی دس سال تک حکومت رہتی تو ہم کبھی نہ بولتے ، یہ لوگ اربوں کی کرپشن کرتے رہے ۔انہوں نے بتایا کہ 22 ہزار ٹرانسفر کی درخواستیں آئیں صرف 23 شکایات آئیںٹیچرز کی ٹرانسفرز کا معاملہ احسن انداز سے نمٹایاصرف ایک ایپ بنائی جس پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہواخواتین ٹیچرز کے والدین ہمارے ممنون ہوئے۔70فیصد بچے پانچویں کلاس کے بعد سکولوں سے غائب ہو جاتے تھے سکول نہ ہونے کی وجہ سے، 22ہزار بچوں کو سکولوں میں واپس لائے ایک ہزار شام کے نئے سکول کھول رہے ہیں1227سکول اپ گریڈ کئے گئے ایک لاکھ سے زیادہ بچہ سکولوں میں واپس آگیایہ دس سال وزیر رہنے کے بعد شکایت لے کر آتے ہیں کہ میرے حلقے کا سکول ٹھیک نہیںپرائیویٹ سکولز ایکٹ پہلی بارلا رہے ہیں۔اس ایکٹ میں ہراسمنٹ کی شق لائی جارہی،ٹیچر لائسنسنگ ایکٹ بھی لایا جارہا ہے اس اقدام سے ٹیچرز کو دوسرے ممالک میں روزگار کے مواقعے ملیں گے ۔آئندہ ایک ماہ میں صوبے کے تمام سکولوں میں اساتذہ کی تعداد

مکمل کرلیں گے ،عید کے بعد ساٹھ ہزار پرائیویٹ سکولز کی آن لائن رجسٹریشن کا عمل شروع کررہے ہیںپیسے اور سفارش کا کردار ختم کردیں گے ،تعلیمی اداروں میں دونمبری کے لئے کبھی ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کیا گیا۔رانا مشہودنے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کو صرف تعلیم ہی آگے لے کر جاسکتی ہے وزیر تعلیم کا رویہ ایسا ہے کہ انہیں یہ ذمہ داری نہیں ملنی چاہئے تھی ہماری حکومت نے ڈھائی لاکھ نئے ٹیچرز بھرتی کیے کسی ایک بھرتی پر بھی کوئی انگلی نہ اٹھا سکا۔پنجاب کے سکولوں کا تمام ڈیٹا مرتب کیاکیمبرج اور دیگر عالمی اداروں کا ماڈل پنجاب کے تعلیمی اداروں میں متعارف کرایا،موجودہ حکومت نے جتنے پراجیکٹ ایوان میں گنوائے ہیں یہ سب کے سب شہباز دور کے ہیں انہی پروگراموں کو ہی آگے بڑھا رہے ہیں،میرے ساتھ بیٹھ کر بات کرلیں ، ابھی ان کی تقریر شرو ع ہوئی تھی کہ اجلاس کا وقت ختم ہوگیا اس وقت قہقوں سے گونج اٹھا جب پینل آف چیئرمین نے رانا مشہود کو تقریر مختصر کرنے کا کہتے ہوئے کہا کہ جمعہ کا خطبہ شروع ہونے والا ہے جس پر رانا مشہود نے کہا کہ وزیر موصوف کا خطبہ سن لیا اب میرا خطبہ بھی سن لیں۔اپوزیشن نے چیئر سے کہا کہ یا اجلاس جمعہ کے بعد بھی جاری رکھا جائے یا پھر تعلیم پر پیر والے دن دوبارہ بحث کرائی جائے ، پینل آف چیئر مین نے وزیر قانون سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ پیر کو امن و امان پر بحث ہے عید کے بعد رکھ لیں جس پر اپوزیشن نے کہا کہ جمعہ کے بعد رکھ لیں جس پر وزیر تعلیم نے کہا کہ میں دستیاب نہیں ہونگا۔ اسی ددوران وزیر قانون راجہ بشارت ، وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس ،چوہدری ظہیر الدین کی جانب سے چیئر کو کہا گیا کہ جمعہ کا وقت ہے اجلاس ملتوی کردیں جس پر چیئر نے اجلاس پیر 27جولائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

No comments: