“انصاف عام ، احتساب سر عام ، اقتدار میں عوام ” تحریک انصاف کے ابتدائی لیٹر ہیڈز پر یہ جملے لکھنے والے کہاں اور کس حال میں ہیں ؟ اندر کے بھیدی کی خصوصی تحریر - Pakistan Point

Breaking

Post Top Ad

August 10, 2020

“انصاف عام ، احتساب سر عام ، اقتدار میں عوام ” تحریک انصاف کے ابتدائی لیٹر ہیڈز پر یہ جملے لکھنے والے کہاں اور کس حال میں ہیں ؟ اندر کے بھیدی کی خصوصی تحریر

لاہور (ویب ڈیسک) آج قارئین کو بتاتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی ابتدائی ٹیم میں کون کون سے لوگ شامل تھے۔ اس رابطہ کمیٹی نے مشکل حالات میں بہت زیادہ کام کیا بلکہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر کام کیا۔ پی ٹی آئی کے لیٹر ہیڈ پر ان کے نام آج بھی موجود ہیں۔ لیٹر ہیڈ پر لکھا تھا نامور کالم نگار محمد اکرم چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ “انصاف عام” “احتساب سرعام” “اقتدار میں عوام” یہ نعرہ پڑھ لیں اور آج پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو دیکھ لیں آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ اس تیسری سیاسی قوت کے لیے قربانیاں دینے والوں نے راستے الگ کیوں کیے ہیں۔ اس پہلی رابطہ کمیٹی میں مواحد حسین، طارق حسین، چودھری اکرم، شبیر سیال، مظہر ساہی، امجد اقبال، امین ذکی، خالد پرویز، سعید میو، میاں خالد، افتخار بلوچ، خالد حسن، میاں محمود الرشید، ایاز صادق، ڈاکٹر طاہر رانا، طارق فاروق مرزا، شمس رضا، چودھری نذیر احمد، ابوبکر کریم چودھری اور میاں حارث سلیم شامل تھے۔ ان سب لوگوں نے اس جذبے کے ساتھ کام شروع کیا تھا کہ اقتدار عوام کا ہو گا، احتساب سرعام ہو گا اور انصاف عام ہو جائے گا۔ اقتدار کے راستے میں پاکستان تحریک انصاف یہ تمام وعدے کہیں بہت پیچھے بہت دور چھوڑ آئی ہے۔جن لوگوں کے نام آپ کے سامنے پیش کیے ہیں ان میں شاید ہی کوئی ہو گا جو آج بھی جماعت ساتھ ہو یا کوئی اہم ذمہ داری نبھا رہا ہو ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال اس جماعت کو دیے، دن رات کام کیا لیکن پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ان بانی اراکین کو کہیں عزت نہیں دی، ان کی خدمات کا اعتراف نہیں کیا گیا، ان کی محنت اور کاوشوں کی تعریف نہیں گئی نہ ہی حکومت میں آنے کے بعد ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ان بانی اراکین کو شناخت دینے سے بھی انکار ہی کیا ہے۔ حالانکہ بانی اراکین کی اکثریت کی کوئی سیاسی تربیت نہ تھی نہ ہی وہ جماعتیں بدلنے والے روایتی سیاسی کارکن تھے بلکہ یہ لوگ عمران خان کی محبت اور چاہت میں اس کے سیاسی سفر کے ساتھی بنے اور کپتان ہی محبت میں کام کرتے رہے۔ بدقسمتی سے عمران خان نے ان کی اور ان کے بعد آنے والوں کی سیاسی ترتیب پر کبھی کام ہی نہیں کیا۔ عمران خان ہمیشہ اپنے سیاسی کارکنوں کو اپنا پرستار سمجھ کر آگے بڑھتے رہے اور بدقسمتی سے انہوں نے جماعت کے بانی اراکین کے ساتھ آج تک ایک سٹار کرکٹر کی طرح برتاؤ کیا ہے۔ اس رویے کی وجہ سے پی ٹی آئی نچلی سطح پر مضبوط نہیں ہو سکی، تنظیم سازی پر کام نہ ہونے کے برابر ہے۔کسی کے پاس وقت نہیں ہے کہ وہ جماعت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے پر توجہ دے اور کام کرے۔ حکومت میں آنے کے باوجود آج بھی پی ٹی آئی عمران خان سے شروع ہو کر وہیں ختم ہو جاتی ہے۔ جن لوگوں کو اہم عہدے دیے گئے ہیں اور وہ تعریف میں زمین و آسمان ایک کر رہے ہیں یہ سب چوری کھانے والے ہیں ہوا کا بدلتا رخ دیکھیں گے کہیں اور چلے جائیں گے۔ جماعتوں کی پہچان اس کے بانی اراکین اور نچلی سطح پر کام کرنے والے افراد ہوا کرتے ہیں وہ سب تو اقتدار کے راستے میں کہیں گم ہو چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی اراکین کو نظر انداز کر کے ایک پوری نسل کو سیاسی سرگرمیوں سے دور کیا ہے۔ عزت اور مقام صرف عہدوں سے ہی نہیں ملتا پرانے ساتھیوں کو مشاورت میں شامل کر کے ان کی خدمات کا اعتراف کر کے انہیں ہیرو بنا کر پیش کرنے سے بھی کیا جاتا ہے یہی رویے سیاسی جماعتوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے پی ٹی آئی آج تک ایک سیاسی جماعت نہیں بن سکی۔ یہ عمران خان سے محبت کرنے اور اسے پسند کرنے الوں کا ہجوم ہے۔ عمران خان اسے ایک بہترین سیاسی جماعت بنا سکتے تھے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔لاہور سے عرفان احمد لکھتے ہیں اکرم چودھری صاحب تعریف سے بالا تر ہیں آپ نے متفرق موضوع پر گفتگو مشورے کے ساتھ کی ہے۔ آپ نے دو دھاری تلوار پہ کھڑے ہو کر لکھا ہے۔ حاصل تحریر، ان نالوں سے نکلنے والے گند کے سامنے کھڑے ہو کر ہم سیاسی گند پھیلانے میں مصروف تھے۔ آپ نے قلم کی دھار سے سیاست دانوں کے چہروں پہ جو سیاہی کی لکیریں بنا دی ہیں۔ ان میں کچھ احساس ہو تو اسی گندے نالے میں کود کر اس گندگی کا حصہ بن جائیں۔ 
 

No comments: