ڈوب کے مرنے کا مقام :عشروں سے گوجرانوالہ جیتنے والے، 11 پارٹیاں ملا کر بھی اسٹیدیم نہ بھر سکے۔۔۔ حکومت نے اپوزیشن کو آئنہ دکھا دیا - Pakistan Point

Breaking

Post Top Ad

October 17, 2020

ڈوب کے مرنے کا مقام :عشروں سے گوجرانوالہ جیتنے والے، 11 پارٹیاں ملا کر بھی اسٹیدیم نہ بھر سکے۔۔۔ حکومت نے اپوزیشن کو آئنہ دکھا دیا

 



اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون بابر اعوان نے کہا ہے کہ 11 پارٹیاں ملا کر بھی پی ڈی ایم جناح سٹیڈیم نہیں بھر سکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قانون ظہیرالدین بابر اعوان نےسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے
کہ “عشروں سے گوجرانوالہ جیتنے والے، 11 پارٹیاں ملا کر اسٹیدیم نہ بھر سکے۔ وجہ صاف ظاہر ہے۔ قوم جانتی ہے یہ جلسہ نہیں، چوری بچاؤ مہم ہے۔ 11 رکنی پاکستان ڈکیٹ موومنٹ کی ٹیم ایک طرف، ہمارا کپتان ایک طرف۔”معاون خصوصی بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کئی دھائیوں سے گوجرانوالہ پر ن لیگ کی حکومت چل رہی ہے لیکن پھر بھی 11 پارٹیاں ساتھ ملا کر وہ سٹیڈیم نہیں بھر سکے۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف ملک گیر جلسے کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے، جس کا پہلا جلسہ آج گوجرانوالہ میں جاری ہے۔جلسے میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور جمیعت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے۔ گوجرانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں جاری جلسے میں مریم نواز اور بلاول بھٹو پہنچ چکے ہیں، جبکہ مولانا فضل الرحمان کا قافلہ راستے میں ہے۔ ہ مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، عطاء تارڑ اور خرم دستگیر جلسہ گاہ میں پہنچ چکے ہیں ۔ان کے ساتھ ہی امیر جمیعت اہلحدیث پاکستان ساجد میر بھی جلسہ گاہ میں پہنچ چکے ہیں ۔ اس سے قبل شاہدرہ میں مریم نواز نے کارکنوں سے

خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 22 کروڑ عوام کے حقوق کے لیے نکلے ہیں ، گوجرانوالہ عوام سے امید کرتی ہوں کہ وہ آج باہر نکلیں گے ،ووٹ کی عزت کے لیے نکلے ہیں ،مائیں بہنیں آئیں اور اس قافلے میں شامل ہوں ،مریم نوازنے پولیس انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ہمارے راستے میں نہ آئیں، انہوں نے کہا کہ پولیس اور بیوروکریسی کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، یہ صرف عوام کے حقوق کی نہیں بلکہ آپ کی بھی جنگ ہے، آپ نے آئین اورقانون کی قسم کھائی ہے، کسی جعلی جماعت کے حقوق کی قسم نہیں کھائی۔



No comments: