اسی ٹیم نے کمپیوٹنگ قوت کی بدولت سی ٹی اسکین سے کینسر کی تشخیص، الزائیمر کی قبل ازوقت نشاندہی اور یہاں تک کہ ای سی جی کی مدد سے بھی دل کی مزید خرابیوں سے آگاہی حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ عام حالات میں ڈاکٹراس کا اندازہ نہیں لگاپاتے اور جان لیوا مرض خاموشی سے اندر پلتا رہتا ہے۔
ایم آئی ٹی کی ٹیم نے تین لاکھ ایکسرے کا ڈیٹا حاصل کیا اور اس پر ڈاکٹروں کی رائے کو بھی شامل کیا۔ اس طرح مشین لرننگ ہر ایکسرے اور اس سے وابستہ کیفیت کو دیکھنے اور سمجھنے لگی اور اس کا ڈیٹا بیس بڑھتا رہا۔ اس کے بعد کمپیوٹر اس قابل ہوگیا کہ اپنے ڈیٹا کی روشنی میں کسی بھی ایکسرے کا تجزیہ کرکے رائے دے سکے۔
جب اس سے ہارٹ فیل کے بارے میں پوچھا گیا تو سافٹ ویئر نے درست ترین پیشگوئی کی جو ان مریضوں کے اگلے ڈیٹا سے سامنے آچکی تھی۔ یہاں تک کہ سافٹ ویئر نے امراضِ قلب کی شدت کی درجہ بندی بھی کرکے دکھائی۔
اس اہم پیش رفت کے بعد ہم مشین لرننگ کو نائب ڈاکٹر کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ دن دور نہیں جب اپنے ڈیٹا اور کمپیوٹنگ کی بدولت سافٹ ویئر ڈاکٹروں کو اپنی رائے دے سکیں گے۔
No comments:
Post a Comment