نیند ہماری صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور اس کی کمی متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا سوچنا تو ممکن نہیں لگتا کہ لگ بھگ 3 دہائیوں قبل ہی نیند کو ڈیمنشیا کی علامت مانا لیا جائے مگر نتائج سے ایسے ٹھوس شواہد ملتے ہیں کہ نیند واقعی اس حوالے سے اہم عنصر ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے 7959 رضاکاروں کے معمولات کا جائزہ 1985 سے 2016 کے درمیان لیا۔
تحقیق کے اختتام پر 521 افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی جن کی اوسط عمر 77 سال تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مردوں اور خواتین دونوں پر ان نتائج کا اطلاق مساوی طور پر ہوتا ہے۔
تاہم تحقیق میں نیند کی کمی اور ڈیمنشیا کے خطرے کے درمیان تعلق اور اثر کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
اس سے قبل 2020 میں چین کی پیکنگ یونیورسٹی کلینکل ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت کم یا بہت زیادہ سونے والے افراد کے دماغی افعال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ یہ تو ثابت نہیں ہوا کہ بہت کم یا زیادہ نیند دماغی تنزلی کا باعث بنتی ہے مگر ایسا تعلق ضرور نظر آتا ہے۔
نیند کی کمی کے نتیجے میں دماغ اپنے افعال درست طریقے سے جاری نہیں رکھ پاتا، توجہ مرکوز کرنا، سوچنا اور یادداشت کا تجزیہ مشکل ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق تاہم اس کے پیچھے چھپے میکنزم کے بارے میں اب تک سب کھ واضح نہیں، ایسا ممکن ہے کہ نیند کا بہت زیادہ دورانیہ ورم کا باعث بن جاتا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت کم نیند سے دماغ میں ایسا مواد اور پروٹین جمع ہونے لگتا ہے جو الزائمر امراض کا باعث بنتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment