معروف پلاسٹک سرجن ڈاکٹر فہد مرزا بوٹوکس ٹریٹمنٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں - Pakistan Point

Breaking

Post Top Ad

September 27, 2020

معروف پلاسٹک سرجن ڈاکٹر فہد مرزا بوٹوکس ٹریٹمنٹ کے بارے میں کیا کہتے ہیں

 


 یہ سچ ہے کہ پلاسٹک سرجری کا نام سنتے ہی آپ کے ذہن میں ہا لی وڈ میں مقبول ڈک پائوٹ(ہونٹوں کی بناوٹ)سپاٹ ماتھا اور باربی جیسا جسم آجاتا ہے۔لیکن اب کاسمیٹک سرجری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے قدرتی طریقوں یعنی کے نیچرل بیوٹی پر بات کرنی شرو ع کردی ہے ۔

فیشن کی دنیا میں اہمیت کی حامل ہونے کے باوجود کاسمیٹک سرجری کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، خاص طور سے اس موقع پر جب سرجری کرانے کے فنکاروں اور ماڈلز وغیرہ کے چہرے پہچان میں بھی نہیں آتے، جوکہ کافی حد تک درست بھی ہے ۔



 ڈاکٹر مرزا ضیاء الدین میڈیکل یونیور سٹی کے کنسلٹنٹ پلاسٹک سرجن ہیں جو اس شعبے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ آپ ایک ماڈل اوراداکار کی حیثیت سے بھی کافی مشہور ہیں ۔ ڈاکٹر مرزا (جو اپنا 99 فیصد وقت اپنے میڈیکل شعبے کو دیتے ہیں) اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خوبصورتی ایک حقیقت ہے جس سے کوئی انحراف نہیں کرسکتا ۔

خوبصورتی دیکھنے والے کی نظر میں ہوتی ہے

سائنسی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ خوبصورتی کے بارے میں ہمارے مشاہدے کا ہمارے اندرونی احساسات سے گہرا تعلق ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی کا چہرہ ہماری دیکھنے اور جاننے کی صلاحیت کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔خوبصورتی کا ریشو جسے گولڈن ریشو بھی کہتے ہیں وہ 1.618ہے۔ اس ریشو میں جو بھی چہرہ فٹ بیٹھے گا آنکھوں کو اچھا لگے گا۔

ڈاکٹر فہد مرزا اس بات پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سائنسی تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ خوبصورتی پر کسی خاص نسل یارنگ کی اجارہ داری نہیں ۔ـ’اس بات سے بالکل قطع نظر کہ آپ کون ہیں انسانی ذہن ایک سیکنڈ کے دسویں حصے میں اس بات کا فیصلہ کر لیتا ہے کہ جو چہرہ آپ دیکھ رہے ہیں وہ خوبصورت ہے یا نہیں۔اس کا دارومدارڈیوائن ریشو یا گولڈن ریشو (1.618) پر ہے جو کہ انسانی آنکھ کو سب سے زیادہ خوبصورت لگتا ہے ۔‘


اگر آپ اجازت دیں تو میں یہ بات برملا کہنا چاہوں گی کہ آپ کے پیشے کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ آپ لوگوں کی خوبصورت دکھنے کی خواہش کو پورا کرنے میں مدد کرتے ہیں جب کہ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس طرح سے آپ نے خوبصورت کا ایک مخصوص معیار سیٹ کردیا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟ :

’دیکھئے بوڑھا ہونا تو ہمارے ہاتھ میں نہیں لیکن بوڑھا دکھنا نہ دکھنا ہمارے اختیار میں ضرور ہے۔اگر کوئی عمل آپ کی اصل عمر میں سے5 سے 10 سال کم کرنے میں مدد دے تو اسمیں کیا مذائقہ ہے؟میں اس کی حمایت نہیں کرتا لیکن یہ تو معاشرے کا معیار ہے جو اس پرپورا نہ اترے لوگ اُس پر تنقید کرنے لگتے ہیں۔اگر ہم کسی شخص کو اس کی احساس ِکمتری سے باہر نکالنے میں مدد کرتے ہیں تو اس میںکوئی حرج نہیں۔ـ‘

بوٹوکس اور فلرزکے بارے میں کونسی باتیں جاننا ضروری ہیں؟

عمر کے بڑھنے کے ساتھ آپ کی جلد پتلی اور کمزورہوتی جاتی ہے۔جس طرح کپڑا بنانے کے لئے دھاگے کا تانہ بانہ بنا جاتا ہے اسی طر ح کولاجن اور ایلاسٹن ہماری جلد کو تشکیل دیتے ہیں۔عمر بڑھنے کے ساتھ ان دونوں چیزوں میں کمی جلد کو ڈھیلا اور کمزور بنادیتی ہے ۔ جس سے کھال لٹک جاتی ہےلیکن آپ کے چہرے کے مسلز مضبوط رہتے ہیں۔


مسلز میں کھنچاؤ کے نتیجے میںماتھے پر لکیریں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ بوٹوکس ان پٹھوں کو کمزور کرکے جلد کو ہموار اور بیلنس بناتا ہے۔ جن مسلز میں انجیکشن لگتا ہے وہ مزید نہیں سکڑتے جس کی وجہ سے جھریاں یا لکیریں نرم پڑ جاتی ہیں ۔یہ اینٹی ایجنگ بھی کہلاتا ہے کیوں کہ وقت کے ساتھ یہ لکیریں جلد پر مستقل طور پر بن جاتی ہیں بالکل اسی طرح جیسے آپ کی ہتھیلی کی لکیریں ہوتی ہیں۔’ 45 سال کی عمر کے بعد بوٹوکس کا استعمال کرلینا اچھا ہے کیونکہ اس میںاینٹی ایجنگ خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے اسے بے بی بوٹولس بھی کہا جاتا ہےجو جلد کے مسلز کو معمولی نقصان پہنچا کر اس کی لچک کو قائم رکھتا ہے۔یہ انجیکشنز آپ کو ایسی قدرتی خوبصورتی فراہم کرتے ہیں جس کی امید بوٹوکس سے عموماً نہیں کی جاتی ۔’
ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ چہرہ جتنا پتلا ہوگا اتنا ہی جوان دکھے گا۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چہرہ جتنا بھرا ہوا ہوگا اتنا ہی جوان نظر آئے گا ۔ عمر بڑھنے کے ساتھ جب چہرے کے فیٹس کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو آپ کے چہرے پر تھکن کے آثار نمایاں ہونے لگتے ہیں ۔ـ”آپ بہ آسانی دیکھ سکتے ہیں کے آپ کی آنکھ کا نچلا پپوٹہ کہاں ختم ہورہا ہے اور گال کہاں سے شروع ہورہے ہیں۔ یہ والیوم کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ فلرز جو ہائیلورونک ایسڈ سے بنتا ہے والیوم کی اس کمی کو دور کرتا ہے اور جلد کو تازگی فراہم کرتا ہے۔اس کے اثرات کتنے عرصے تک قائم رہتے ہیں اس کا دارومدار مختلف عوامل پر ہوتا ہے لیکن یہ عرصہ چھ ماہ سے ایک سال یا 18ماہ تک ہو سکتا ہے۔’


ڈاکٹر فہد اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فلرز کے سنگین سائڈ افیکٹس ہوتے ہیں۔اگر یہ انجیکشن نسوں میں لگایا جائے تو اندھا پن یا موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔یہ ہدایت بھی دی جاتی ہے کہ بوٹوکس انجیکشن لگوانے کے بعد کم ازکم 4گھنٹے سیدھا بیٹھا جائے۔ لیٹنا، بھاگنا یا اچھل کود کرنا منع ہوتا ہے۔ یہ دوا جسم میں داخل کرنے کے بعد ایک خوراک اینٹی  بائیوٹک کی بھی دی جاتی ہے۔

پلاسٹک سرجری کا عمل :

آپ کے خیال میں یہ عمل کس عمر میں کرانا مناسب ہے؟

’یہ بات تو طے ہے کہ میں 18 سال سے کم عمر مریض، جو جلد کو خوبصورت بنانے کا کوئی عمل کرانا چاہتے ہوں، کا علاج نہیں کرتا ۔ چہرے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرانے کے خواہش مند افراد جن کی عمر 21سال سے کم ہو ، ایسے مریضوں کو بھی میں نہیں دیکھتا کیوںکہ ان کے چہرے کی بناوٹ ابھی بھی تبدیل ہورہی ہوتی ہے۔‘اُن کے خیال میں30یا اس سے زیادہ عمر کے وہ لوگ اس عمل کے لئے موضوع ہیں جو اس سے پوری طرح واقف ہیں اور اپنے اندر بہتری لانے کے خواہش مند ہیں ۔



No comments: